رخصت ہوا تو بات مری مان کر گیا
جو اُس کے پاس تھا وہ مجھے دان کر گیا
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
دلچسپ واقعہ ہے کہ کل اِک عزیز دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کرگیا
کتنی سدھر گئی ہے جدائی میں زندگی
ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا
خالد میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آخر مجھے بے جان کر گیا
دل کو چھو لینے والی شاعری امید ہے أپ کو میری کولیکشن ضرور پسند آۓ گی فرینڈز اگر پسند أۓ تو اپنی قیمتی أراء سے ضرور أگاہ کیجیے گا شکریہ
رخصت ہوا تو بات مری مان کر گیا
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
qx
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
-
اک مدت ہوئی تم کو دیکھا نہیں اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے۔،
-
ملتا تھا مجھ سے وہ کبھی پل پل کے فرق سے پھر رفتہ رفتہ فرق یہ سالوں میں آ گیا پھر یوں ہوا کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے چہر...
-
سنو ہم بیٹھ کر تنہا کسی ویران گوشے میں ہوا کو دکھ سنائیں گے تجھے ہم بھول جائیں گے
-
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
-
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں