تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں

 تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں​

کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں​

تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے​

میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں​

محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی​

جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں​

پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ​

جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں​

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں​

جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں​

کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا​

سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں​

کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت​

سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا