فرض کرو تم کچھ نہ پاؤ

فرض کرو تم کچھ نہ پاؤ 

اپنا آپ لُٹا کر بھی 

فرض کُرو کوئی مُکر ھی جائے 

سچی قسم اُٹھا کر بھی 

اور فرض کرو یہ فرض نہ ھو

سچی اِک حقیقت ھو

تیرے عشق کے ھر رستے پر

جاناں اِک قیامت ھو 

اور سُنا ھے یہ قیامت 

خون جگر کا پیتی ھے

تُم تو یارہ فرض کرو گے

ھم پہ یہ سب بیتی ھے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا