بھولا نہیں دل عتاب اس کے
احسان ہیں بے حساب اس کے آنکھوں کی ہے ایک ہی تمنا دیکھا کریں روز خواب اس کے ایسا کوئی شعر کب کہا ہے جو ہو سکے انتساب اس کے اپنے لیے مانگ لوں خدا سے حصے میں جو ہیں عذاب اس کے ویسے تو وہ شوخ ہے بلا کا اندر ہیں بہت حجاب اس کے
دل کو چھو لینے والی شاعری امید ہے أپ کو میری کولیکشن ضرور پسند آۓ گی فرینڈز اگر پسند أۓ تو اپنی قیمتی أراء سے ضرور أگاہ کیجیے گا شکریہ
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
qx
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
-
اک مدت ہوئی تم کو دیکھا نہیں اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے۔،
-
ملتا تھا مجھ سے وہ کبھی پل پل کے فرق سے پھر رفتہ رفتہ فرق یہ سالوں میں آ گیا پھر یوں ہوا کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے چہر...
-
سنو ہم بیٹھ کر تنہا کسی ویران گوشے میں ہوا کو دکھ سنائیں گے تجھے ہم بھول جائیں گے
-
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
-
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں