بھولا نہیں دل عتاب اس کے

 بھولا نہیں دل عتاب اس کے

احسان ہیں بے حساب اس کے

آنکھوں کی ہے ایک ہی تمنا
دیکھا کریں روز خواب اس کے

ایسا کوئی شعر کب کہا ہے
جو ہو سکے انتساب اس کے

اپنے لیے مانگ لوں خدا سے
حصے میں جو ہیں عذاب اس کے

ویسے تو وہ شوخ ہے بلا کا
اندر ہیں بہت حجاب اس کے​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا