حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی

اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی 
جس دیس میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی 

مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو 
سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی 

ہم خاک نشینوں سے ہی کیوں کرتے ہیں نفرت 
کیا پردہ نشینوں میں غلاظت نہیں ہوتی 

یہ بات نئی نسل کو سمجھانی پڑے گی 
عریانی کبھی بھی ثقافت نہیں ہوتی 

سر آنکھوں پر ہم اس کو بٹھا لیتے ہیں اکثر 
جس کے کسی وعدے میں صداقت نہیں ہوتی 

پہنچا ہے اگرچہ بڑا نقصان ہمیشہ 
پھر بھی کسی بندے کی اطاعت نہیں ہوتی 

ہر شخص سر پہ کفن باندھ کے نکلے 
حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا