اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی
جس دیس میں انسان کی حفاظت نہیں ہوتی
مخلوق خدا جب کسی مشکل میں پھنسی ہو
سجدے میں پڑے رہنا عبادت نہیں ہوتی
ہم خاک نشینوں سے ہی کیوں کرتے ہیں نفرت
کیا پردہ نشینوں میں غلاظت نہیں ہوتی
یہ بات نئی نسل کو سمجھانی پڑے گی
عریانی کبھی بھی ثقافت نہیں ہوتی
سر آنکھوں پر ہم اس کو بٹھا لیتے ہیں اکثر
جس کے کسی وعدے میں صداقت نہیں ہوتی
پہنچا ہے اگرچہ بڑا نقصان ہمیشہ
پھر بھی کسی بندے کی اطاعت نہیں ہوتی
ہر شخص سر پہ کفن باندھ کے نکلے
حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی
دل کو چھو لینے والی شاعری امید ہے أپ کو میری کولیکشن ضرور پسند آۓ گی فرینڈز اگر پسند أۓ تو اپنی قیمتی أراء سے ضرور أگاہ کیجیے گا شکریہ
حق کے لیے لڑنا تو بغاوت نہیں ہوتی
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
qx
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
-
اک مدت ہوئی تم کو دیکھا نہیں اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے۔،
-
ملتا تھا مجھ سے وہ کبھی پل پل کے فرق سے پھر رفتہ رفتہ فرق یہ سالوں میں آ گیا پھر یوں ہوا کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے چہر...
-
سنو ہم بیٹھ کر تنہا کسی ویران گوشے میں ہوا کو دکھ سنائیں گے تجھے ہم بھول جائیں گے
-
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
-
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں