میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا


میری تقدیر میں جلنا ہے تو جل جاؤں گا
تیرا وعدہ تو نہیں ہوں جو بدل جاؤں گا
سوز بھر دو مرے سپنے میں غم الفت کا
میں کوئی موم نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا
درد کہتا ہے یہ گھبرا کے شب فرقت میں
آہ بن کر ترے پہلو سے نکل جاؤں گا
مجھ کو سمجھاؤ نہ ساحرؔ میں اک دن خود ہی
ٹھوکریں کھا کے محبت میں سنبھل جاؤں گا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا