تو میرا سانول ڈھول پیا


تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

ذرا دھیرے سے لب کھول پیا 
یوں مول نہ کر مت تول پیا 
مِری جندڑی کو مت رول پیا 
بس کانوں میں رَس گھول پیا 

تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

کبھی آنکھیں ساون بھادوں ہیں 
کبھی سانسوں میں ویرانی ہے 
’’میں لوٹ کہ پھر نہیں آؤں گا‘‘ 
تو ایسے تو مت بول پِیا  

تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

ہمیں پیار کرو، بیمار کرو 
جو جی میں آئے یار کرو 
احسان یہ اب کی بار کرو 
تبدیل کرو ماحول پیا  

تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

کوئی سچ نہ تمہارا مانے گا 
اپنا نہ کوئی پہچانے گا 
کوئی تولے گا کوئی چھانے گا 
تو جو جی چاہے بول پیا  

تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

کیوں آس لگاتے رہتے ہو 
کیوں پیاس جگاتے رہتے ہو 
کبھی ہم بھی دیکھیں روپ تِرا 
کبھی بند دروازے کھول پیا  

تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

زینؔ اُس کی باتیں کرتے ہو 
کیوں ٹھنڈی آہیں بھرتے ہو 
نہ جیتے ہو نہ مرتے ہو 
مت بند اشکوں کے کھول پیا  

تو میرا سانول ڈھول پیا 
کبھی بول تو مِٹھڑے بول پیا  

زین شکیل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا