کبھی تھک کے سو گئے ہم کبھی رات بھر نہ سوئے
کبھی ہنس کے غم چھپایا کبھی منہ چھپا کے روئے
میری داستان_ حسرت وہ سنا سنا کے روئے
میرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
شب_ غم کی آپ بیتی جو سنائی انجمن میں
کوئی سن کے مسکرائے کوئی مسکرا کے روئے
میں ھوں بے وطن مسافر میرا نام بے وفا ہے
میرا کوئی بھی نہیں ہے جو گلے لگا کے روئے
میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاؤں کہ وہ دور جا کے روئے
وہ ملے جو راستے میں تو بس اتنا کہنا اس سے
میں اداس ھوں, اکیلا میرے پاس آ کے روئے...
دل کو چھو لینے والی شاعری امید ہے أپ کو میری کولیکشن ضرور پسند آۓ گی فرینڈز اگر پسند أۓ تو اپنی قیمتی أراء سے ضرور أگاہ کیجیے گا شکریہ
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
qx
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
-
اک مدت ہوئی تم کو دیکھا نہیں اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے۔،
-
ملتا تھا مجھ سے وہ کبھی پل پل کے فرق سے پھر رفتہ رفتہ فرق یہ سالوں میں آ گیا پھر یوں ہوا کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے چہر...
-
سنو ہم بیٹھ کر تنہا کسی ویران گوشے میں ہوا کو دکھ سنائیں گے تجھے ہم بھول جائیں گے
-
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
-
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں