ہاتھ دیا اس نے جو میرے ہاتھ میں
میں تو ولی ہی بن گیا اک رات میں
عشق کرو گے تو کماؤ گے نام
یہ تہمتیں بٹتی نہیں خیرات میں
شام کی گلرنگ ہوا کیا چلی
درد مہکنے لگا جذبات میں
ہاتھ میں کاغذ کی لیے چھتریاں
گھر سے نہ نکلا کرو برسات میں
ربط بڑھایا نہ قتیلؔ اس لیے
فرق تھا دونوں کے خیالات میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں