نفی تم ہو نہیں سکتے ، جمع سے تم کو نفرت ہے
تقسیم تم کو کرتے ہیں تو ضرب دِل پر لگتی ہے
دل کو چھو لینے والی شاعری امید ہے أپ کو میری کولیکشن ضرور پسند آۓ گی فرینڈز اگر پسند أۓ تو اپنی قیمتی أراء سے ضرور أگاہ کیجیے گا شکریہ
نفی تم ہو نہیں سکتے ، جمع سے تم کو نفرت ہے
محسن میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آج مجھ کو بے جان کر گیا
تجھ سے عشق کر لیا اب خسارہ کیسا
دریائے محبت میں جو اتر گئے اب کنارہ کیسا
اک بار تیرے ہو گئے،بس ہو گئے
روز روز کرنا نیااستخارہ کیسا
جانے کس راہ سے آ جائے وہ آنے والا
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا