17 مئی 2021

بچپن کے دکھ کتنے اچھے ہوتے تھے

 بچپن کے دکھ کتنے اچھے ہوتے تھے

تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے


وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں

تتلی کے پر نوچ کے اچھلا کرتے تھے


چھوٹے تھے تو مکروفریب بھی چھوٹے تھے

دانہ ڈال کے چڑیوں کو پکڑا کرتے تھے


پاوں مار کے بارش کے پانی میں

اپنا پاوں آپ بھگویا کرتے تھے


اپنے جل جانے کا بھی احساس نہ تھا

جلتے ہوۓ شعلوں کو چھیڑا کرتے تھے


اب تو ایک آنسو بھی رسوا کر دیتا ہے

بچپن میں تو جی بھر کے رویا کرتے تھے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا