وہ کہہ کے چلے اتنی ملاقات بہت ہے
میں نے کہا رک جاؤ ابھی رات بہت ہے
آنسوں میرے تھم جائیں تو پھر شوق سے جانا
ایسے میں کہاں جاؤ گی برسات بہت ہے
دل کو چھو لینے والی شاعری امید ہے أپ کو میری کولیکشن ضرور پسند آۓ گی فرینڈز اگر پسند أۓ تو اپنی قیمتی أراء سے ضرور أگاہ کیجیے گا شکریہ
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
qx
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز
محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا
-
اک مدت ہوئی تم کو دیکھا نہیں اک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے۔،
-
ملتا تھا مجھ سے وہ کبھی پل پل کے فرق سے پھر رفتہ رفتہ فرق یہ سالوں میں آ گیا پھر یوں ہوا کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے چہر...
-
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز کچا تیرا مکان ہے کچھ تو خیال کر
-
سنو ہم بیٹھ کر تنہا کسی ویران گوشے میں ہوا کو دکھ سنائیں گے تجھے ہم بھول جائیں گے
-
جو دو اجازت تو تم سے اک بات پوچھیں جو سیکھا تھا ہم سے، وہ عشق اب کس سے کرتے ہو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں