19 مئی 2021

وہ دل ہی کیا جو ترے ملنے کی دعا نہ کرے

 وہ دل ہی کیا جو ترے ملنے کی دعا نہ کرے

میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے


رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر

یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے


یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں

خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے


سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے

جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے


زمانہ دیکھ چکا ہے پرکھ چکا ہے اسے

قتیلؔ جان سے جائے پر التجا نہ کرے


  شاعر قتیل شفائی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

qx

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز

محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فراز  گمنام زندگی تھی تو کتنا سکون تھا